نفس لوّامه: لَوْم: ملامت و سرزنش کے معنی میں بے اور نفس لومہ انسان کے اپنے آپ کو ملامت کرنا اس نسبت سے کہ جو برائی اس نے انجام دیا ھے اس وجہ سے اپنے آپ کو سرزنش اور ملامت کا مستحق سمجھتا ھے پس‏  نفس لوامه- یا حالت ملامتگرى و بیدارى وجدان  انسان_ اور انسان کا اپنے کئے سے آگاہ ھونا ھے که انسان سے اگر کوئی برائی سرزد ھوجایے تو اسکا اپنا وجدان؛ اسکا اپنا ضمیر اسے سرزنش کرتاھے اور اسکا وجدان اسے تنبیہ کردیتا ھے اور اس کے اپنے بارے میں فیصلہ کردیتاھے تاکہ وہ انسان اس آیہ کریمہ کا مشمول ھوجایے- أَ لَمْ أَعْهَدْ إِلَیْکُمْ یا بَنِی آدَمَ أَنْ لا تَعْبُدُوا الشَّیْطانَ اے بنی نوع انسان آیا ھم نے تم سے عہد نہیں لیاتھا کہ شیطان کی پیروی مت کرنا؟  اسی لیے کہا گیا ھے کہ یہی نفس  انسان کے اچھائی کی طرف لے جانے کا سبب بن جاتا هے_ چونکہ انسان جب بھی کوئی برائ انجام دیتا ہے یہی نفس لومہ ہی اسے سرزنژ کردیتے ھے  بشرط این کہ انسان نفس لوامہ کی آوازسن لے  اور اس پرعمل  کرے_" نفس لوامه" نفس کا ایک ایسا مرحله هے که انسان ،تعلیم وتربیت اور جدوجهد کے بعد اس مرحله پر فائز هو تا هے، کبهی کبھی انسان کی لغزشون ،کوتاهیون کے نتیجه میں بعض خلاف ورزیوں کا بھی مرتکب هو تا هے، لیکن فوراً پشیمان هو کر اپنے آپ کی سرزنش وملامت کر تا هے اور اپنے گناه کی تلافی کر نے کا فیصله کرتا هے اور اپنےدل وجان کو توبه کے پانی سے دھو لیتا هے-
قرآن مجید نفس کے اس مرحله کو " نفس لوامه " کهتے هوئے ارشاد فر ماتا هے : " اور برائیوں پر ملامت کر نے والے نفس (نفس لوامه) کی قسم کهاتا هوں که قیامت حق هے
 وَلَآ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ
اور نفسِ لوامہ، بیدار اور ملامت کرنے والے وجدان کی قسم (کہ قیامت حق ہے
اہم بات یہ کہ یها پر دو چیزو کی قسم کهایی ه ایک قیامت کی دوسری نفس لوامه کی ہم یہ دیکھیں کہ ان دونوں قسموں (قیامت کے دن کی قسم اور بیداروجدان کی قسم) کے درمیان کیا راطبہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ معاد کے وجود کی ایک دلیل ۔ انسان کی روح کے اندر، "محکمہ وجدان" کا وجود ہے، جو نیک کام کو انجام دینے کے وقت، انسان کی روح کی خوشی اور نشاط سے پر کردیتا ہے۔، اور اس طریقہ سے اسے جزا دیتا ہے اور برے کام کے انجام دینے یا کسی جرم کا ارتقاب کرنے کے موقع پر، اس کی روح سخت دباؤ ڈال کر اسے سزا دیتا ہے اور شکنجہ میں جکڑتا ہے
ہاں! یہ عدالت وجدان اتنی عظمت و احترام کی حامل ہے کہ خدا اس کی قسم کھا رہا ہے اور اس کو عظیم شمار کر رہا ہے اور واقعاًوہ عظیم و بزرگ ہے کیونکہ وہ انسان کی نجات کا یاک اہم عامل شمار ہوتی ہے، بشرطیکہ وجدان بیدار ہو اور کثرتِ گناہ کی وجہ سے ضعیف و ناتواں نہ ہوجاۓ
"نفس لوامہ" کاردعمل اور اثر انسانوں کے وجود میں بہت ہی وسیع و عریض ہے اور ہر لحاظ سے قابلِ غور و مطالعہ ہے، اور ہم نکات کی بحث میں اس کی طرف مزید اشارہ کریں گے۔ جب "عالم صغیر" یعنی انسان کا وجود اپنے اندر ایک چھٹا سا محکمہ اور عدالت رکھتا ہے تو "عالمِ کبیر" اپنی اس عظمت کے باوجود ایک عظیم مھکمہ عدل کیوں نہ رکھتا ہوگا۔ اور یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم "وجدان اخلاقی" کے وجود سے "قیامت اور معاد" کے وجود کی ٹوہ لگاتے ہیں اور یہیں سے ان دونوں قسموں کا ایک عمدہ ربط واضح ہوجاتا ہے

1-مفردات الفاظ قرآن، ج‏4، ص: 174

2-آیینه حقوق

3-تفسیر نمونه


مشخصات

آخرین جستجو ها